Saturday 7 May 2011

shahida ka faida

یارے دوستو میری ایک اور کوشش آپ سب سے درخوست ہے کہ غلطیوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں، یہ کہانی اسی دن شرو ع ہو گئی تھی جب میں نے اپنے کالج کی کیمسٹری لیب میں پہلا قدم رکھا تھا ، میرا سامنا شاہدہ سے ہوا جو لیب اسسٹنٹ تھی اور اس نے میری لیب میں داخلے کا پرچہ تیار کیا تھا، شاہدہ مجھے پہلی نظر میں اس لیے بھا گئی کیونکے وہ ایک چھوٹے قد کی مگر بھر پور جسم کی مالک تھی بڑے اور بھاری ممے اور اس کے ساتھ پتلی کمر اور خوبصورت ترشے ہوے چو تڑجب وہ چلتی تو دونوں کی حرکت سے پورے جسم میں ایک بجلی سی دوڑ جاتی تھی، بہرحال میرا اسے پسند کرنے کا ایک مقصد اس کا کم وژن ہو
نا بھی تھا یہ آپ کو آگے چل کر سمجھ میں آ جایے گا شروع کے دنوں میں شاہدہ نے میری نظروں کو نظر انداز کیا مگر میری مسلسل نظروں کی گستاخیوں کو زیادہ دیر نظر انداز نہیں کر سکی شاید اس سے پہلے کسی لڑکے نے اس کو اتنا تا ڑا بھی نہیں ہوگا، آہستہ آہستہ کچھ دنوں میں اس نے بھی پگھلنا شرو ع کر دیا اور میرا لیب میں استقبال بڑی میٹھی مسکراہٹ سے کرنا شرو ع کر دیا اور اس کا رویہ میرے ساتھ بے تکلفانہ ہو گیا تھا، ہماری اس دوستی کی وجہ سے شاہدہ نے مجھ کو کافی مدد بھی کی پڑھائی میں اور میری کیمسٹری بھی اچھی ہو گئی، پڑھائی کے دوران جب وہ پرکٹیکل کرواتی تھی میں اس کے چو تڈوں
کو دباتا رہتا تھا یر پھر سہلاتا رہتا تھا ، میری اس حرکت کا اس نے کبھی بھی برا نہیں منایا ، ایک دن میں نے اسے کہا کے کہ میرا بہت دل چاہ رہا ہے کہ اس کے ہونٹوں اور مموں کو خوب زور سے چوسوں میری بات سن کر شاہدہ نے کہا کے دو بجے کے بعد میں لیب میں آ جاؤ کیونکے دو بجے کے بعد لیب بند ہو جاتی ہے اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا کیونکے پھر وہ لیب اندر سے بند کر کے اپنا کام مکمل کرتی ہے، جب میں لیب سے باھر جا رہا تھا تو پیچھے سے شاہدہ نے کہا کہ بجا ے دو کے بعد ، دو سے تھوڑا پہلے آجانا ، میں نے پوچھا اس کی وجہ ، تو وہ کہنے لگی کہ اس وقت تین چار لڑکے ہوں گے ان کے سامننے تم �
� کر درخواست کرنا کہ تمہارا پرکٹیکل خراب ہو گیا ہے اور تمھیں دوبارہ کرنے کی اجازت دی جایے میں میں سب کے سامنے منا کر دوں گی، تم سب کے سامنے خوب گڑگڑا کر پھر درخواست کرنا ظاہر ہے پھر دوسرے بھی تمہاری خاطر مجھ سے درخوست کریں گے تو میں تمھیں اجزت دے دوں گی اور پھر کام آسان ہو جایے گا ، یہ سن کر میں کلاسس سے باھر نکل گیا مگر مجھے شاہدہ کی شہوت بھاری مسکراہٹ سکوں نہیں لینے دے رہی تھی بار بار میرا لنڈ کھڑا ہو جاتا تھا پینٹ میری بہت ٹائٹ تھی اس وجہ سے لنڈ کا ابھار بڑا وضا ے طور پر نظر آ رہا تھا ، میں نے اس وجہ سے اپنی قمیض باھر نکال لی تھی، کلاسس میں بلکل دل نہ�
�ں لگ رہا تھا بار بار شاہدہ کا خیال تنگ کر رہا تھا

No comments:

Post a Comment